بال جبریل ......ستارے کا پیغام ........
مجھے ڈرا نہیں سکتی فضا کی تاریکی
مری سرشت میں ہے پاکی و درخشانی
تو اے مسافر شب! خود چراغ بن اپنا
کر اپنی رات کو داغ جگر سے نورانی
ستارہ انسان سے کہتا ہے کہ میری ذات میں پاکی اور تابندگی ہے اسلیے میں فضای تاریکی سے خوف ذدہ نہیں لہذا تو بهی یہ دونو صفات اپنے اندر پیدا کر لے تاکہ تو بهی اپنا راستہ بے خوف خطر طے کر سکے . مطب یہ کہ ستارہ تاریکی میں طلوع ہوتا ہے لیکن وہ اپنا راستہ اپنی روشنی کی بدولت بے کهٹکے طے کرتا ہے
انسان بهی مسافر ہے . یہ دنیا انسان کی مستقل قیام گاه نہیں ہے
جبکہ شب سے مراد وہ دشواریاں مصائب امتحانات جو اس دنیا میں انسان کو پیش آتے ہیں .یعنی قدم قدم پر صراط مستقیم سے بهٹک جانے کا امکان
انسان کو لازم ہے کہ وہ اپنے اندر تقوئ کی بدولت پاکی اور اعمال صالحہ کی بدولت درخشانی کا رنگ پیدا کرے تاکہ اپنا راستہ کامیاب کے ساته طے کر سکے اور یہ یہ تمام اوصاف داغ جگر کے بنا ناممکن ہیں
داغ جگر سے مراد عشق مصطفہ ﷺ ہے اے انسان تو اپنے اندر کو تقوی اور اعمال صالحہ سے منور کر کے اپنی زندگی کے اس سفر میں کامیاب ہو سکتا ہے تیرئ زندگی کی رات کا سفر عشق ﷺ کی بدولت ممکن ہے . جسطرح ستارہ فضا کی تاریکی سے گهبراے بنا اپنا سفر جاری رکهتا ہے اے انسان تو بهی اسوحسنہ ﷺ تقوی پرہیزگاری اعمال صالحہ سے اپنے اندر کو نور محمدی ﷺسے منور کر لے
۔سرشت کا مطلب فطرت ہے اور درخشانی سے مراد روشنی ہے۔اس سے مراد یہ بھی لی جاسکتی ہے کہ ستارہ اپنی خودی کے زور سے اپنی راہ بناتا ہے اور انسان کو بھی چاہیے کہ زندگی میں اتباع_ محمدی اختیار کر کے اپنے اندر کی قوتوں کو پہچانے اور جو مشن اللہ نے انسان کو دیا ہے یعنی خدمت خلق
، یاد رکھیں کہ حضور ﷺ کو اللہ نے رحمت العالمین کہا ہے، اسے اللہ کے حبیب کی طرح سر انجام دینے کی کوشش کریں۔پس حضور. صلم کا طریقہ وہ طریقہ ہیے جو اللہ ہم کو اختیار کرنا چاہتا ہے۔اس طریقے سے ہم رحمت کی روشنی اس دنیا میں پھیلائیں گے۔
اپنا مقام پیدا کر
محمد اسماعیل
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔