نروان
ایک روز جب بابا اکیلے بیٹھے تھے تو میں ان کے سامنے آلتی پالتی مار کر بیٹھ گیا اور بولا ’’بابا آپ سب لوگوں سے بار بار نروان کا ذکر کرتے ہیں۔ یہ نروان کیا ہوتا ہے؟‘‘
بابا نے مسکرا کر میری طرف دیکھا اور کہا ’’بیٹا‘‘ نروان میں ’’نر‘‘ کا مطلب ہے ’’بغیر‘‘ اور ’’وان‘‘ کا مطلب ہے ’’ہوا‘‘ !
پھر کہنے لگے۔ کبھی تم نے تالاب کو دیکھا ہے۔ جب ہوا چل رہی ہو اور اس کی سطح پر لہریں پیدا ہو گئی ہوں اس وقت نہ تو ارد گرد کے ماحول کا عکس ہی تالاب میں نظر آتا ہے اور نہ تالاب کی تہہ میں پڑی ہوئی کوئی چیز دیکھائی دیتی ہے۔ لیکن جب ہوا تھم جائے تو باہر کی ساری دنیا اس میں نظر آنے لگتی ہے اور خود اس کی تہہ بھی ابھر کر سطح پر آ جاتی ہے۔ بس یہی حال انسان کا ہے۔ جب تک وہ خواہشات کی زد میں رہے گا، اسے نہ تو باہر کا کوئی علم حاصل ہو گا اور نہ اندر کی کائنات ہی اس پر منکشف ہو سکے گی۔
خواہشات کی آندھی رک جائے تو سمجھ بینائی مل گئی۔ سمجھ لو کہ نروان حاصل ہو گیا۔
بدھ، 8 اپریل، 2015
نروان
شائع کردہ بذریعہ
Unknown
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔