رب کا دیکهنا...
اس دنیا اور کائنات میں یر شے اپنا آپ ظاہر کرتی ہے . ہر ایک اپنے اظہار کا طالب ہے . مجهے دیکها جاے ... مجهے چاہا جاے...
ایک محبوب ہر پل یہہی چاہتی ہے کہ اس کا محبوب اس کو دیکه لے جس کے لیے وہ گهنٹوں بناو سنگهار کرتی ہے . شاگرد ہمیشہ بڑی محنت سے اپنی سفید کاپی کے صفحوں کو پهیل بوٹوں سے سجاتا ہے کے استاد اس کو دیکه لے اس کو پسند آجاے. ماتحت ہمیشہ اپنے افسر کی خوش نظری کا طالب رہتا ہے. ہماری خوش لباسی ہمیشہ کسی کی داد نظری کی طالب رہتی ہے ....
رب کا دیکهنا کیسا ہے کہ ...
جو اس ذات کی نظر میں ایک بار آجاتا ہے وہ پهر کبهی اس کی نظر سے نہیں ہٹتا
اے بندے تو میری اس طرح عبادت کر جیسے کے تو مجهے دیکه رہا ہے . اتنا نہیں تو کم از کم یہی تصور کر لے کو تو مجهے دیکهے یا نہ دیکهے کہ میں تجهے دیکه رہا ہوں یہی احسان کی کیفیت ہے اسی کو احسان کہا گیا ہے
احسان سے مراد کسی بهی کام کا احسن طریقے سے کرنا ہے
محمد اسماعیل
منگل، 19 مئی، 2015
رب کا دیکهنا
شائع کردہ بذریعہ
Unknown
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔