کلام اقبال بال جبریل
غزلیات نمبر 22
غزلیات نمبر 22
یہ پیام دے گئی ہے مجھے باد صبح گاہی!
کہ خودی کے عارفوں کا ہے مقام پادشاہی
کہ خودی کے عارفوں کا ہے مقام پادشاہی
تری زندگی اسی سے، تری آبرو اسی سے
جو رہی خودی تو شاہی، نہ رہی تو روسیاہی!
جو رہی خودی تو شاہی، نہ رہی تو روسیاہی!
نہ دیا نشان منزل مجھے اے حکیم تو نے
مجھے کیا گلہ ہو تجھ سے، تو نہ رہ نشیں نہ راہی!
مجھے کیا گلہ ہو تجھ سے، تو نہ رہ نشیں نہ راہی!
مرے حلقۂ سخن میں ابھی زیر تربیت ہیں
وہ گدا کہ جانتے ہیں رہ و رسم کجکلاہی!
وہ گدا کہ جانتے ہیں رہ و رسم کجکلاہی!
یہ معاملے ہیں نازک، جو تری رضا ہو تو کر
کہ مجھے تو خوش نہ آیا یہ طریق خانقاہی!
کہ مجھے تو خوش نہ آیا یہ طریق خانقاہی!
تو ہما کا ہے شکاری، ابھی ابتدا ہے تیری
نہیں مصلحت سے خالی یہ جہان مرغ و ماہی!
نہیں مصلحت سے خالی یہ جہان مرغ و ماہی!
تو عرب ہو یا عجم ہو، ترا ’لَا اِلٰہ اِلاَّ‘ !
لغت غریب، جب تک ترا دل نہ دے گواہی!
لغت غریب، جب تک ترا دل نہ دے گواہی!
تشریح
پیام: پیغام
صبح گاہی. صبح کا وقت فجر
خودی :خودشناسی
الست بربکم وہ وقت ہے جب انسان کو امانت فقر عطا کی گئی اور اس کی حفاظت کا وعدہ لیا گیا۔ خودی خود شناسی ہی ہے کہ انسان درحقیقت کون ہے اور اُس کا اصل مقام کیا ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ وقتِ الست اللّٰہ نے اسی خودی کی امانت انسان کو سونپی اور اس کی حفاظت کا وعدہ لیا تھا۔
پادشاہی:حقیقی بادشاہی بے نیازی
پیام: پیغام
صبح گاہی. صبح کا وقت فجر
خودی :خودشناسی
الست بربکم وہ وقت ہے جب انسان کو امانت فقر عطا کی گئی اور اس کی حفاظت کا وعدہ لیا گیا۔ خودی خود شناسی ہی ہے کہ انسان درحقیقت کون ہے اور اُس کا اصل مقام کیا ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ وقتِ الست اللّٰہ نے اسی خودی کی امانت انسان کو سونپی اور اس کی حفاظت کا وعدہ لیا تھا۔
پادشاہی:حقیقی بادشاہی بے نیازی
جو شخص اپنی خودی سے آگاہ ہو جاتا ہے اسے خواہ تخت و تاج میسر ہو یا نہ ہوں لیکن وہ بادشاہوں کی طرح انسانوں پر حکومت کرتا ہے.
وہ دنیا والاں کے سامنے دست سوال نہیں کرتا .یہ شان بے نیازی حقیقی بادشاہی ہے اور دنیاوی بادشاہی سے بر تر ہے
جاری ہے.......
وہ دنیا والاں کے سامنے دست سوال نہیں کرتا .یہ شان بے نیازی حقیقی بادشاہی ہے اور دنیاوی بادشاہی سے بر تر ہے
جاری ہے.......
محمد اسماعیل
اپنا مقام پیدا کر
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔