اک دانش نورانی ، اک دانش برہانی
ہے دانش برہانی ، حيرت کی فراوانی
(دانش نورانی سے دل کو اطمینان ملتا ہے، قلب کا نور
دانش برہانی عقل جو دماغ کو روشن کرتی ہے
دانش برہانی اس کے برعکس انسان کے دماغ کو شکوک و شبہات مین ڈالتی ہے)
اس پيکر خاکی ميں اک شے ہے ، سو وہ تيری
ميرے ليے مشکل ہے اس شے کی نگہبانی
میں خاکی ہوں تونے میرا ماحول ایسا بنایا ہے کہ میرے لیے اپنے حریم دل کو تیرے لیے مخصوص و محفوظ رکھنا مشکل ہے کیونکہ زر، زن، زمین جو اس دل کے لیے باعث کشش ہین اس لیے مجھے تیری تائید شامل حال ہو تو ہی بچ سکتا ہوں
اب کيا جو فغاں ميری پہنچی ہے ستاروں تک
تو نے ہی سکھائی تھی مجھ کو يہ غزل خوانی
( اب اگر میری فغاں حدود کائنات سے نکل کر لا مکاں تک پہنچ گیا ہے تو اس میں میرا کیا قصور نہ تو مجھے اپنے عشق میں گرفتار کرتا نہ میں غزل خوانی آہ فغاں پر مجبور ہوتا)
ہو نقش اگر باطل ، تکرار سے کيا حاصل
کيا تجھ کو خوش آتی ہے آدم کی يہ ارزانی؟
اے خدا اگر پہلا آدم باطل یعنی مٹ جانے والا ہے جیسا کہ پانی کا بلبلہ ادھر اُدھر فناہ ہو گیا تو پھر اس مہمل بے مقصد اور باطل آدم کی طرح لاکھوں کروڑوں آدم بلکہ ان گنت آدم تخلیق کرنے سے کیا فائدہ اگر آدم بھی حشرات الارض کی طرح ہے یعنی ویسی ہی زندگی گزارتا ہے تو کیا تجھے اس نوع کی آرزانی پسند آتی ہے. اس استفہام کا مقصد اس آیت سے ماخوذ ہے " اے لوگو! کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم نے تمہیں یونہی بے فائدہ پیدا کیا ہے اور یہ کہ تم ہماری طرف لوٹ کر نہیں آو گے" ( ١١٦.٢٣)
وہ کائنات میں کسی کو بھی بنا مقصد پیدا نہی کرتا اس لیے مجھے یقین ہے کے آدم باطل نہی.
مجھ کو تو سکھا دی ہے افرنگ نے زنديقی
اس دور کے ملا ہيں کيوں ننگ مسلمانی
زندیق آتش پرست کو کہتے ہیں مسلمانوں کا انگریزی داں طبقہ تو مغربی تعلیم کی بدولت دین سے دور ہوگیا کیونکہ یہ الحاد پر مبنی ہے لیکن اس دور کے علماء نے تو کسی کا لج میں تعلیم حاصل نہیں کی پھر وہ دین اسلام کیلئے موجب ننگ و عار ہیں.
دین اسلام صرف عقائد کا نام نہی بلکہ عقائد صحیحہ اور اعمال صالحہ دو چیزوں کے مجموعے کا نام ہے توحید خالص و عمل پیہم. یہاں بے عمل علماء کی جانب اشارہ ہے جنہوں نے عقائد صحیحہ پر توجہ دی جبکہ اعمال صالحہ کو بالکل نظر انداز کر دیا ہے. اپنے خود ساختہ نظریات کے باعث. ایسے خود ساختہ علماء کو ننگ مسلمانی سے تعبیر کیا جو ایک جز کی منکر ہے اور ایک کو مانتے ہین
تقدير شکن قوت باقی ہے ابھی اس ميں
ناداں جسے کہتے ہيں تقدير کا زندانی
تيرے بھی صنم خانے ، ميرے بھی صنم خانے
دونوں کے صنم خاکی ، دونوں کے صنم فانی
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔