بدھ، 29 جولائی، 2015

مسلمان کا زوال (ضربِ کلیم : علامہ محمد اقبالؔ)

مسلمان کا زوال
(ضربِ کلیم : علامہ محمد اقبالؔ)
اگرچہ زر بھی جہاں میں ہے قاضی الحاجات
جو فقر سے ہے میسر تونگری سے نہیں!
اگر جواں ہوں مری قوم کے جسور و غیور
قلندری میری کچھ کم سکندری سے نہیں!
سبب کچھ اور ہے تو جس کو خود سمجھتا ہے
زوال بندہُ مومن کا بےزری سے نہیں!
اگر جہاں میں میرا جوہر آشکار ہوا
قلندری سے ہوا، تونگری سے نہیں!
زر(دولت)، قاضی الحاجات (ضرورتیں پوری کرنے والا)، فقر(درویشی)، تونگری (دولتمندی)۔۔۔۔ اس نظم میں اقبالؔ اس حقیقت کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ مسلمانوں کے زوال کا اصل سبب دولت سے محرومی نہیں ہے بلکہ فقر سے محرومی ہے۔ پہلے شعر میں اقبالؔ یہی کہہ رہے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس دنیا کی بہت سی ضروریات دولت پوری کرتی ہےلیکن اس کے باوجود جو کام فقیری اور درویشی کر سکتی ہے وہ اس دولت سے ممکن ہی نہیں ہو سکتے۔ فقر سے مراد وہ درویشی ہے جس میں کچھ نہ ہوتے ہوئے بھی سب کبھ ہوتا ہے۔
جسور و غیور(جرات اور غیرت والے)، سکندری( سکندر بادشاہ کے مال و دولت کی طرف اشارہ)، قلندر(جو دنیا، اپنی ذات اور حالات سے بےنیاز ہو کر خود کو صرف اللہ سے منسلک کر لیتا ہے)۔۔۔۔۔اگر میری قوم کے نوجوانوں میں کم ہمتی کے بجائے ہمت پیدا ہو جائے تو ہماری درویشی سکندر کی شان سے کم نہیں ہو گی کیونکہ غیرت اور حمیت ہی اصل دولت ہوتی ہے۔
بےزری( بغیر دولت کے)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اے مسلمان! مومن کا اصل زوال دولت کا نہ ہونا نہیں ہے بلکہ اصل سبب کچھ اور ہے جسے یقیننا" تو خود بھی بخوبی سمجھتا ہے۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ تو نے فقیری کو چھوڑ کر شکم سیری کی عادت کو اپنا لیا ہے۔
اے مسلم! مجھے ہی غور سے دیکھ لے۔ اگر دنیا میں میری صلاحیت ظاہر ہوئی ہے اور مجھے اس قدر عزت و احترام ملا ہے تو اس کی وجہ یہ نہیں کہ میرے پاس دولت زیادہ تھی بلکہ یہ سب مجھے درویشی اور قلندری سے ملا ہے۔ اقبالؔ اپنی مثال دے کر یہ سمجھانا چاہتے ہیں کہ اگر ایمان کی پختگی حاصل ہو گی اور فقر کی دولت ہاتھ ہو گی تو سب کام ممکن ہیں ورنہ دولت کے انبار بھی کسی فرد کے زوال کو نہیں روک سکتے۔

1 تبصرے:

Unknown نے لکھا ہے کہ

ماشاء اللہ

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔