بدھ، 29 جولائی، 2015

غزل 26 بال جبریل کلام اقبال

 نہ تو زميں کے ليے ہے نہ آسماں کے ليے
جہاں ہے تيرے ليے ، تو نہيں جہاں کے ليے
(یہ  کائنات اللہ  نے انسان کے فائدے کے لیے  پیدا  کی  ہے. ناکہ اس  لیے  کہ اس کی  لذت  میں  منہمک ہو جاے)

يہ عقل و دل ہيں شرر شعلہ محبت کے
وہ خار و خس کے ليے ہے ، يہ نيستاں کے ليے
(عقل و دل دونوں کی  بنیاد عشق ہے. شرر  عشق الہی میں  عقل سے خاروخس یعنی مادی دنیا کو فتح  کرے.  اور دل کے ذریعے  عالم روحانی اپنے باطن کو فتح کرے )

مقام پرورش آہ و نالہ ہے يہ چمن
نہ سير گل کے ليے ہے نہ آشياں کے ليے
(اس دنیا میں انسان کو  اس لیے بھیجا گیا کے اپنی خودی  کی  تربیت  کر سکے، خدمت انسانیت . مقصد حیات محبت الہی   ہے ناکہ یہ کوی سامان تفریح گاہ ہے اور نہ مستقل
آشیانہ)

رہے گا راوی و نيل و فرات ميں کب تک
ترا سفينہ کہ ہے بحر بے کراں کے ليے!
( اے مسلمان تجھ  کو  اللہ  نے  ساری  کائنات  کو  مسخر  کرنے کے لیے پیدا کیا. تیری جدوجہد  کسی مخصوص علاقہ تک   محدود نہی ساری اقوام عالم تک منصب الہی کے پیغام  کو عام  کرنا ہے )

نشان راہ دکھاتے تھے جو ستاروں کو
ترس گئے ہيں کسی مرد راہ داں کے ليے
(مسلمان کسی زمانہ میں دوسروں کی رہنمائ کرتے تھے  لیکن آج ان کی حالت یہ ہے کہ خود رہنماؤں کے محتاج ہیں بلکہ ایک عرصہ سے کسی رہنما کے منتظر  ہیں. )

نگہ بلند ، سخن دل نواز ، جاں پرسوز
يہی ہے رخت سفر مير کارواں کے ليے
(مسلمانو کا رہنما وہ شخص  ہو سکتا ہے جس کی نگاہ بلند ہو جس کا سخن دلنواز ہو.  جان پرسوز ہو یعنی وہ عشق رسول مین فنا ہو چکا ہو .  یعنی وہ قرآن اور حدیث کے علوم کے ماہر  ہوں اور یہ سب عشق رسول سے ہی حاصل ہو سکتا ہے)

ذرا سی بات تھی ، انديشہ عجم نے اسے
بڑھا ديا ہے فقط زيب داستاں کے ليے
( زرا سے بات تھی یعنی کہ کو ئی معبود نہیں سوائے اللہ پاک کے اور محمد صلے اللہ علیہ وسلم اسکے سچے بندے ہیں۔۔۔مفسروں نے گما گما کر تاویلوں میں اسے گم کر دیا ہے کہ پتہ نہیں چلتا کہ دیں کا سر چشمہ کیا ہے)

مرے گلو ميں ہے اک نغمہ جبرئيل آشوب
سنبھال کر جسے رکھا ہے لامکاں کے ليے
( میرے سینہ مین ایک ایسا نغمہ پوشیدہ ہے کے جبریل بھی اس کو سن کر بیچین ہو جاے میرے دل مین عشق الہی ہے یعنی عشق کی بات ہر عام مین نہی کی جاتی روز آخر جب مین لامکاں مین سفر کرو گا اس کو اس وقت سناو گا. )

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔